Wajih Sani - Poetry

Wajih Sani - Poetry
Wajih Sani

یہ جان کر بھی کہ تم تحیر کا بوجھ ہلکا نہیں کرو گے
یہ جان کر بھی کہ تم تحیر کا بوجہ باکا نہیں کرو گے
میں چاہتا ہوں کتاب الٹو مگر تم ایسا نہیں کرو گے
جیپ رہی تھی مری خموشی میں بے بسی
اور تم نے پوچھا کرو گے ہیں وہ جو ہم کہیں گے؟ کرو گے ؟
اچھا نہیں کرو گے؟
ماری نظریں جاری دشمن یہ طے ہوا ہے
تو یاد رکھنا نظر جھکا کے یہاں سے گذروں
تو تم بھی دیکھا نہیں کرو گے
یہ کیا کہ جو بھی اس سے جنسی خوشی دل گلی کی باتیں
سو ہم بھی اب سے میں کریں گے
میں بھی روکا نہیں کروگے
یہ ایک دھڑ کا مجھے تمھارے قریب آنے سے روکتا ہے
کرو یہ وعدہ کسی کی باتوں میں آئے جھگڑا نہیں کرو گے
نہim سن سکو گے جاری داشت، نه گن سکو گے
جارے چھائے جوہم و گذری تمہیں جائیں
تو تم مجھروسا نہیں کرو گے
تمہیں جو بکر میں چھوڑ جاؤل؟
پیٹ کے واپس کبھی نہ آؤں؟
وہ جس کے پہلی مجھے نہیں ہے کبھی تم ایسا نہیں کرو گے
نگر وہ موڑ لیتی ہوئی کہانی کہاں ہے کیسا ہے اب وہ ثانی
یہ وعدہ لیا تھا جانی زیادہ سوچا نہیں کرو گے
سے ممالی یہ کیا کہ گل داں میں پھول بای وصال ات سے گلو خلاصی
تو میری بانہوں میں مسلنے کا خواب پورا نہیں کرو گے؟

Post a Comment

0 Comments