
یہ جان کر بھی کہ تم تحیر کا بوجھ ہلکا نہیں کرو گے
یہ جان کر بھی کہ تم تحیر کا بوجہ باکا نہیں کرو گے
میں چاہتا ہوں کتاب الٹو مگر تم ایسا نہیں کرو گے
جیپ رہی تھی مری خموشی میں بے بسی
اور تم نے پوچھا کرو گے ہیں وہ جو ہم کہیں گے؟ کرو گے ؟
اچھا نہیں کرو گے؟
ماری نظریں جاری دشمن یہ طے ہوا ہے
تو یاد رکھنا نظر جھکا کے یہاں سے گذروں
تو تم بھی دیکھا نہیں کرو گے
یہ کیا کہ جو بھی اس سے جنسی خوشی دل گلی کی باتیں
سو ہم بھی اب سے میں کریں گے
میں بھی روکا نہیں کروگے
یہ ایک دھڑ کا مجھے تمھارے قریب آنے سے روکتا ہے
کرو یہ وعدہ کسی کی باتوں میں آئے جھگڑا نہیں کرو گے
نہim سن سکو گے جاری داشت، نه گن سکو گے
جارے چھائے جوہم و گذری تمہیں جائیں
تو تم مجھروسا نہیں کرو گے
تمہیں جو بکر میں چھوڑ جاؤل؟
پیٹ کے واپس کبھی نہ آؤں؟
وہ جس کے پہلی مجھے نہیں ہے کبھی تم ایسا نہیں کرو گے
نگر وہ موڑ لیتی ہوئی کہانی کہاں ہے کیسا ہے اب وہ ثانی
یہ وعدہ لیا تھا جانی زیادہ سوچا نہیں کرو گے
سے ممالی یہ کیا کہ گل داں میں پھول بای وصال ات سے گلو خلاصی
تو میری بانہوں میں مسلنے کا خواب پورا نہیں کرو گے؟
0 Comments